کولکا تہ، 12/دسمبر(ایس او نیوز/ آئی این ایس انڈیا) مغربی بنگال میں آج ایک عالم دین نے کہا کہ انہوں نے ریاست کی وزیر اعلی ممتا بنرجی کے خلاف نازیبا تبصرہ کرنے کے لیے بی جے پی کے ریاستی صدر دلیپ گھوش کے خلاف فتوی جاری کیا ہے۔اسے لے کر بی جے پی صدر نے سخت ردعمل کا اظہار کیا۔ ٹیپو سلطان مسجد کے شاہی امام مولانا نور الرحمن برکتی نے آج ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ انہوں نے وزیر اعلی کے خلاف نازیبا تبصرہ کرنے کے لیے گھوش کے خلاف فتوی جاری کیا ہے۔برکتی نے کہاکہ ان میں ملک کی سب سے سیکولر لیڈر اور ہماری قابل احترام وزیر اعلی کے خلاف نازیبا تبصرہ کرنے کی ہمت کہاں سے آتی ہے؟ میں نے فتوی جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ انہیں پتھر سے مارا جانا چاہیے اور اس کے بعد بنگال سے باہر نکال دینا چاہیے، وہ بنگال میں رہنے کے قابل نہیں ہیں،برکتی کے ساتھ ترنمول کانگریس کے ایم پی ادریس علی بھی موجود تھے،علی نے بھی تبصرے کے لیے گھوش کی مذمت کی۔برکتی کے الزامات کو لے کر گھوش نے ان پر تیز حملہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک نہ تو پاکستان ہے اور نہ ہی بنگلہ دیش کہ وہ فتوی جاری کرکے بغیر سزا کے گھوم سکتے ہیں۔انہوں نے میڈیا سے کہاکہ برکتی کیا سوچتے ہیں، کیا یہ بنگلہ دیش یا پاکستان ہے کہ وہ میرے خلاف فتوی جاری کریں گے؟ وہ ترنمول کانگریس کے خلاف فتوی جاری کر سکتے ہیں، وہ ان کی بات سنیں گے، لیکن بی جے پی نہیں، ایسا لگتا ہے کہ برکتی بنگال یا ہندوستان میں اب اور نہیں رہنا چاہتے، مجھے لگتا ہے کہ وہ پاکستان یا بنگلہ دیش فرار ہونے کا منصوبہ بنا رہے ہیں۔